Categories: Gazals

اس سرابِ رنگ و بو کو گلستاں سمجھا ہے تو

آبتاؤں تجھ کو رمزِ آیہء ،ان الملوک
سلطنت اقوامِ غالب کی ہے اک جادوگری

خواب سے بیدار ہوتا ہے ذرا محکوم اگر
پھر سلا دیتی ہے اس کو حکمراں کی ساحری

جادوئے محمود کی تاثیر سے چشمِ ایاز
دیکھتی ہے حلقہء گردن میں ساز دلبری

خون اسرائیل آجاتا ہے آخر جوش میں
توڑ دیتا ہے کوئی موسی طلسمِ سامری

سروری زیبا فقط اس ذاتِ بے ہمتا کو ہے
حکمراں ہے اک وہی، باقی بتانِ آزری

از غلامی فطرت آزاد را رسوا مکن
تا تراشی خواجہ ے از برہمن کافر تری

ہے وہی سازِ کہن مغرب کا جمہوری نظام
جس کے پردوں میں نہیں غیر از نوائے قیصری

دیو استبداد جمہوری قبا میں پائے کوب
تو سمجھتا ہے یہ آزادی کی ہے نیلم پری

مجلس آئین و اصلاح و رعایات و حقوق
طبِ مغرب میں مزے میٹھے، اثر خواب آوری

گرمئِ گفتار اعضائے مجالس، الاماں!
یہ بھی اک سرمایہ داروں کی ہے جنگ زرگری

اس سرابِ رنگ و بو کو گلستاں سمجھا ہے تو
آہ اے ناداں! قفس کو آشیاں سمجھا ہے تو

Haseeb Ahmed

Recent Posts

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…

3 years ago

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…

3 years ago

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

3 years ago

دلِ گمشدہ

دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا Continue readingدلِ گمشدہ

3 years ago

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…

3 years ago

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…

3 years ago