اس درجہ بد گماں ہیں خلوص بشر سے ہم
اپنوں کو دیکھتے ہیں پرائی نظر سے ہم
غنچوں سے پیار کر کے یہ عزت ہمیں ملی
چومے قدم بہار نے گزرے جدھر سے ہم
واللہ تجھ سے ترک تعلق کے بعد بھی
اکثر گزر گئے ہیں تری رہگزر سے ہم
صدق و صفائے قلب سے محروم ہے حیات
کرتے ہیں بندگی بھی جہنم کے ڈر سے ہم
عقبیٰ میں بھی ملے گی یہی زندگی شکیلؔ
مر کر نہ چھوٹ پائیں گے اس درد سر سے ہم
شکیل بدایونی
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…