Categories: Uncategorized

ازل سے ایک ہجر کا اسیر ہے،اخیر ہے

ازل سے ایک ہجر کا اسیر ہے،اخیر ہے
یہ دل بھی کیا لکیر کا فقیر ہے،اخیر ہے

ہمارے ساتھ حادثہ بھی دفعتا” نہیں ہوا
جو ہاتھ میں نصیب کی لکیر ہے،اخیر ہے

ہمارے قتل پر ہمیں ہی دوش دے رہے ہیں آپ
جناب من جو آپ کا ضمیر ہے،اخیر ہے

اسی طرف بھڑک رہی ہے آگ زور شور سے
اسی طرف ہی روشنی کثیر ہے، اخیر ہے

اسی لیے اسیر ہوں میں سر زمینِ جھنگ کا
سنا ہے میں نے جھنگ کی جو ہیر ہے،اخیر ہے

ہرا رہے گا عمر بھر جو زخم آپ سے ملا
جناب کی کمان میں جو تیر ہے،اخیر ہے

بہار نے کیا بھی تو خزاؤں کا بھلا کیا
یہ زندگی بھی موت کی سفیر ہے،اخیر ہے

چھڑی ہے میر کی غزل سجی ہے بزمِ مے کشاں
بنا ہوا ہے جو سماں اخیر ہے،اخیر ہے

قریب ہے دلِ حزیں پہ شعر کا نزول ہو
کہ رو برو جو حسنِ دلپذیر ہے،اخیر ہے

Haseeb Ahmed

Recent Posts

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…

3 years ago

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…

3 years ago

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

3 years ago

دلِ گمشدہ

دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا Continue readingدلِ گمشدہ

3 years ago

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…

3 years ago

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…

3 years ago