Categories: GazalsSad Poetry

اب کے ہم بچھڑے

اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں۔۔
جس طرح سوکھے ہوئے پھول کتابوں میں ملیں۔۔

ڈھونڈ اجڑے ہوئے لوگوں میں وفا کے موتی،
یہ خزانے تجھے ممکن ہے خرابوں میں ملیں۔۔

غمِ دنیا بھی غمِ یار میں شامل کر لو،
نشہ بڑھتا ہے شرابیں جو شرابوں میں ملیں۔۔

تُو خدا ہے نہ میرا عشق فرشتوں جیسا،
دونوں انسان ہیں تو کیوں نہ حجابوں میں ملیں۔۔

آج ہم دار پہ کھینچے گئے جن باتوں پر،
کیا عجب کل وہ زمانے کو نصابوں میں ملیں۔۔

اب نہ وہ میں ہوں، نہ تُو ہے، نہ وہ ماضی ہے فراز،
جیسے دو سائے تمنّا کے سرابوں میں ملیں۔۔

احمد فراز

Haseeb Ahmed

Recent Posts

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…

3 years ago

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…

3 years ago

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

3 years ago

دلِ گمشدہ

دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا Continue readingدلِ گمشدہ

3 years ago

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…

3 years ago

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…

3 years ago