Categories: GazalsSad Poetry

ابھی فرمان آیا ہے وہاں سے

ابھی فرمان آیا ہے وہاں سے
کہ ہٹ جاؤں میں اپنے درمیاں سے

یہاں جو ہے تنفس ہی میں گم ہے
پرندے اڑ رہے ہیں شاخ جاں سے

دریچہ باز ہے یادوں کا اور میں
ہوا سنتا ہوں پیڑوں کی زباں سے

زمانہ تھا وہ دل کی زندگی کا
تیری فرقت کے دن لاؤں کہاں سے

تھا اب تک معرکہ باہر کا درپیش
ابھی تو گھر بھی جانا ہے یہاں سے

فلاں سے تھی غزل بہتر فلاں کی
فلاں کے زخم اچھے تھےفلاں سے

خبر کیا دوں میں شہر رفتگاں کی
کوئی لوٹے بھی شہر رفتگاں سے

یہی انجام کیا تجھ کو ہوس تھا
کوئی پوچھے تو میر داستاں سے

جون ایلیا

Haseeb Ahmed

Recent Posts

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…

3 years ago

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…

3 years ago

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

3 years ago

دلِ گمشدہ

دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا Continue readingدلِ گمشدہ

3 years ago

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…

3 years ago

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…

3 years ago