Categories: GazalsSad Poetry

آپ اِس طرح تو ہوش اُڑایا نہ کیجیے

آپ اِس طرح تو ہوش اُڑایا نہ کیجیے
یُوں بن سنور کے سامنے آیا نہ کیجیے

یا سر پہ آدمی کو بِٹھایا نہ کیجیے
یا پھر نظر سے اُس کو گِرایا نہ کیجیے

یُوں مَدھ بھری نِگاہ اُٹھایا نہ کیجیے
پینا حرام ہے تو پلایا نہ کیجیے

کہیے تو آپ محو ہیں کس خیال میں
ہم سے تو دِل کی بات چُھپایا نہ کیجیے

تیغِ سِتم سے کام جو لینا تھا لے چُکے
اہلِ وفا کا یُوں تو صفایا نہ کیجیے

مَیں آپ کا، گھر آپ کا، آئیں ہزار بار
لیکن کسی کی بات میں آیا نہ کیجیے

اُٹھ جائیں گے ہم آپ ہی محفل سے آپ ہی
دُشمن کے رُوبرو تو بِٹھایا نہ کیجیے

دِل دور ہوں تو ہاتھ مِلانے سے فائدہ؟
رسمًا کسی سے ہاتھ مِلایا نہ کیجیے

محروم ہوں لطافتِ فطرت سے جو نصیرؔ
اُن بے حسوں کو شعر سُنایا نہ کیجیے

نصیر الدین نصیر

Haseeb Ahmed

Recent Posts

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…

3 years ago

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…

3 years ago

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

3 years ago

دلِ گمشدہ

دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا Continue readingدلِ گمشدہ

3 years ago

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…

3 years ago

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…

3 years ago