آنکھ میں آنسو نہیں ہیں پر رُلاتا ہے بہت
وہ دسمبر , ہر دسمبر , یاد آتا ہے بہت
ساتھ میرے بھیگتا ہے بارشوں میں بیٹھ کے
یاد کے سارے دریچے کھول جاتا ہے بہت
روندتا ہے یہ جہاں کی ساری دیواریں کھڑی
دو قدم پر لا کے اس کو آزماتا ہے بہت
مسکراہٹ , گنگناہٹ , قہقہے , باتیں تری
خواب بن کے رات بھر مجھ کو جگاتا ہے بہت
مجھ کو دے جاتا ہے چھپ کے اس کی خوشبو کا پتہ
ایک دیوانے کو پاگل یہ بناتا ہے بہت
جانتا ہے جب نہ اب منزل کی مجھ کو آرزو
راہ میں اندھے کی کیوں شمعیں جلاتا ہے بہت
خواہشوں کے بیج بو کے خود چلا جاتا ہے یہ
وہ دسمبر , ہر دسمبر دل دْکھاتا ہے بہت
اتباف ابرک
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…